
الحمد للہ، الإیضاح کا 41واں مجلد، شمارہ دوم آپ کے سامنے ہے، جو علمی دنیا میں ایک اور قیمتی اضافہ ہے۔ تحقیق و تدقیق کے میدان میں اس مجلے کی اشاعت نہ صرف علومِ اسلامی کے ارتقا میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے بلکہ بین الاقوامی علمی و فکری مکالمے کو فروغ دینے میں بھی نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔
یہ شمارہ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی محققین کی گرانقدر تحقیقات پر مشتمل ہے، جو اس امر کی واضح دلیل ہے کہ الإیضاح علمی معیار، تحقیق کی نزاکتوں اور جدید فکری مباحث سے ہم آہنگی میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ مختلف علوم و فنون سے متعلق اس تحقیقی ذخیرے میں قرآنی علوم، حدیث، فقہ، اسلامی قانون، بین الاقوامی تعلقات، تعلیم و تربیت، میڈیا اور عصری سماجی موضوعات پر گہری تحقیق کو جگہ دی گئی ہے، جو اس شمارے کی جامعیت اور وسعت کو ظاہر کرتی ہے۔
قرآنی علوم کے باب میں ڈاکٹر عنایت اللہ عادل (پی ایچ ڈی اسکالر، فیکلٹی آف اصول الدین، شعبہ تفسیر و علوم القرآن، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد) اور ڈاکٹر ہدایت الرحمن کفیل (اسسٹنٹ پروفیسر، فیکلٹی آف اصول الدین، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد) کا مقالہ "التعريف بتفسير (عزيز التفاسير) للشيخ سلطان عزيز: دراسة وصفية تقييمية" ایک اہم تحقیقی کاوش ہے جو شیخ سلطان عزیز کے تفسیر کے منہج اور اس کی علمی قدر و قیمت پر روشنی ڈالتی ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر نصر من اللہ مجاہد (صدر، شعبہ تفسیر و علوم القرآن، فیکلٹی آف شریعہ، کابل یونیورسٹی) اور ڈاکٹر غلام محمد محب (پروفیسر، شعبہ تفسیر و علوم القرآن، کابل یونیورسٹی) نے "مكانة العلم وفضله في القرآن الكريم دراسة موضوعية قرآنية" میں قرآن مجید میں علم کی فضیلت اور اس کی روشنی میں انسانی ترقی کے اصولوں پر تحقیقی نظر ڈالی ہے۔
علمِ حدیث کے موضوع پر ایمن محمود مہدی (پروفیسر، حدیث و علوم حدیث، شعبہ اسلامیات، کالج آف آرٹس، امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی، سعودی عرب) کا مقالہ "زواج النبي ﷺ من السيدة عائشة رضي الله عنها بين المنقول والمعقول" ایک مدلل تجزیہ پیش کرتا ہے، جو سیرتِ نبوی کے ایک اہم پہلو کو روایات اور عقل کی روشنی میں پرکھنے کی علمی کاوش ہے۔
انسانی حقوق، بین الاقوامی تعلقات، اور قانون کے حوالے سے کئی وقیع تحقیقات اس شمارے میں شامل کی گئی ہیں۔ ایمن محمد عبدالحي البطوش (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ بنیادی علوم، الزیتونہ یونیورسٹی، اردن) نے اپنے مقالے "مدى الإرتباط بين الضمانات التشريعية والضمانات الشىرعية والإتفاقيات والمعاهدات الدولية لحماية حقوق الإنسان" میں شریعت اسلامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے مابین تعلق پر تحقیقی نظر ڈالی ہے، جبکہ محمد ربیع احمد حروق (اسسٹنٹ پروفیسر، جنان یونیورسٹی، طرابلس، لبنان) نے "دور ميثاق منظمة التعاون الإسلامي في تعزيز ثقافة حقوق الإنسان" میں اسلامی تعاون تنظیم کے چارٹر کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔
تعلیم اور تربیت کے میدان میں عبداللہ عامر سیف المعمری (وزارت تعلیم، عمان، جنان یونیورسٹی) کا مقالہ "الأساليب التربوية للوقاية من الفساد الأخلاقي في الإسلام" اسلامی تعلیم و تربیت کے تناظر میں اخلاقی بگاڑ سے بچاؤ کے اصول بیان کرتا ہے۔ ثقافتی اور تاریخی تحقیقات کے حوالے سے میر اکبر شاہ نے "الصلات الثقافية والتاريخية بين الأتراك والأفغان في صدر الإسلام" میں ابتدائی اسلامی دور میں ترکوں اور افغانوں کے تعلقات کا تحقیقی جائزہ لیا ہے، جو اسلامی تاریخ کے ایک اہم پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔
اسی طرح ابظاہر خان (ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ اسلامیات، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، خیبر پختونخواہ)، محمد ایوب انور (پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ اسلامیات، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، خیبر پختونخواہ) اور ہما گل (ایم فل اسکالر، شعبہ اسلامیات، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، خیبر پختونخواہ) نے "جامعات و مدارس کا تعلیمی نصاب: اسلام اور عصری تقاضے" میں مدارس و جامعات کے نصاب کے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق جائزے کو پیش کیا ہے۔
قانون اور معیشت کے موضوع پر بھی کئی تحقیقی مضامین شامل ہیں۔ سید رضا شاہ گیلانی (اسسٹنٹ پروفیسر، قانون، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، پاکستان)، محمد ہارون خان (ڈپٹی رجسٹرار و اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ شریعہ و قانون، اسلامیہ کالج، پشاور) اور علی محمد المطروشی (کرنل، دبئی پولیس، جنرل ڈیپارٹمنٹ آف ہیومن رائٹس، دبئی) نے
" Taxes in Islam and Islamic civilization from an Islamic perspective "
میں اسلامی معیشت میں ٹیکس کے نظام پر روشنی ڈالی ہے، جبکہ اویس انور (لیکچرر، انڈس یونیورسٹی، کراچی) اور محمد اسحاق عالم (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اصول الدین، کراچی یونیورسٹی) نے "دنیا کا پہلا بین الاقوامی تحریری آئین: میثاق مدینہ اور میگنا کارٹا کا تقابلی جائزہ" میں دو عظیم آئینی دستاویزات کا تجزیہ کیا ہے۔
معاشرتی اور عصری موضوعات پر بھی عمیق تحقیقی مباحث اس شمارے کا حصہ ہیں۔ محمد ایوب انور، ابظاہر خان اور نزہت بی بی (ایم فل اسکالر، شعبہ اسلامیات، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، خیبر پختونخواہ) نے "دعوت کے میدان میں میڈیا کو درپیش چیلنجز کا تحقیقی جائزہ" میں جدید میڈیا کے دعوتی سرگرمیوں پر اثرات کا تجزیہ کیا ہے، جبکہ فرحت نسیم علوی (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اسلامیات، یونیورسٹی آف سرگودھا) اور محمد ہارون (پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ اسلامیات، یونیورسٹی آف سرگودھا) نے "Exploring the Global Impact of Homosexuality: A Comprehensive Analysis from Islamic Perspective" میں عصری سماجی مسائل پر اسلامی نقطہ نظر کو تحقیقی انداز میں پیش کیا ہے۔
اس شمارے کے تمام تحقیقی مقالات اسلامی علوم و فنون میں ایک بیش قیمت اضافہ ہیں۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ بیرون ملک کے اسکالرز کی تحقیق کی شمولیت، مجلے پر ان کے بھرپور اعتماد کی مظہر ہے اور یہ کہ الإیضاح نہ صرف ایچ ای سی کے تحقیقی معیارات پر پورا اترتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اسلامی علوم کے فروغ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔
ہم الإیضاح کے تمام محققین، مصنفین، اور ناقدین کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے اپنی گرانقدر تحقیقات کو اس علمی سفر کا حصہ بنایا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں تحقیق و جستجو کے اس عمل کو مزید نکھارنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسے قبولیت بخشے۔ آمین۔