• AL-IDAH
    Vol 43 No -1 (2025)

    بسم الله الرحمن الرحيم

    علم و دانش کا سفر کبھی رکتا نہیں، اور نہ ہی تحقیق کی ندی کبھی سوکھتی ہے۔الایضاح کا یہ تازہ شمارہ (مجلد 43 – شمارہ 1)   اسی علمی تسلسل کا ایک روشن سنگِ میل ہے جو امتِ مسلمہ کی فکری روایت اور عصری تقاضوں کے سنگم پر اپنی تازگی اور گہرائی سے ایک بار پھر روشنی بکھیرتا ہے۔ اس شمارے میں بھی مختلف مکاتبِ فکر، بین الاقوامی جامعات اور علمی مراکز سے تعلق رکھنے والے اہلِ علم کی قیمتی نگارشات شامل ہیں، جنہوں نے اپنے اپنے میدان میں سنجیدہ علمی مکالمہ کو آگے بڑھایا ہے۔

    عہد نبوی ﷺ میں نزولِ وحی کا جو تصور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں محفوظ ہے، اس پر امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی، دمام، سعودی عرب کے پروفیسر ایمن محمود مہدی اور ایم فل محقق احمد أحیدب نے تحلیلی نگاہ ڈالی ہے، جو روایتِ حدیث کی فنی باریکیوں اور روحانی جہات دونوں کو محیط ہے۔ اسی ضمن میں تیونس کے اسلامی علوم کے ماہر پروفیسر صادق کورشید نے امام قاضی عیاض کی شہرۂ آفاق کتاب الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ میں موجود حدیثی منہج کا تنقیدی تجزیہ پیش کیا ہے، جو سنت فہمی میں ایک مستقل باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ اس موضوع پر اُن کے مقالے کا پہلا حصہ اسی مجلہ الایضاح کے دسمبر 2021 کے شمارے میں شائع ہو چکا ہے، جب کہ یہ موجودہ حصہ اس تحقیقی سلسلے کا تسلسل ہے۔

    الجزائر کے شہر غلیزان میں واقع جمعیۃ العلماء المسلمین الجزائریین کے قرآنی مدارس کے کردار پر محترمہ سکومی فاطمہ نے اپنی تحقیق میں روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح یہ ادارے نہ صرف دینی ورثے کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں بلکہ قومی و تہذیبی شناخت کے امین بھی ہیں۔ اردن کی الرایک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس میں شعبۂ سوشیالوجی کی سربراہ ڈاکٹر فاتن شاہر العمرو نے نباتاتی نظام میں اللہ تعالیٰ کی صنعتِ کاملہ کو موضوعِ تحقیق بنایا، جب کہ ڈاکٹر اشرف محمد بطوش (مطہ یونیورسٹی، اردن) نے توانائی اور پانی کے محکمے کی نمائندگی کرتے ہوئے اس سائنسی پہلو کو مزید وسعت بخشی ہے۔

    اسلامی یونیورسٹی غزہ، فلسطین میں کلیہ اصول الدین کے شعبۂ عقیدہ و مقارنہ ادیان کے سربراہ ڈاکٹر محمد مصطفی الجعدی نے فلسفۂ کتابِ مقدس اور بیماریوں سے متعلق عیسائی لاهوتی تصورات پر ناقدانہ نظر ڈالی ہے، جو تقابلی مذاہب کے جدید مباحث میں ایک مؤثر اضافہ ہے۔ مصر کی منیا یونیورسٹی کے عبد اللہ محمد عمر اعظم نے عبد الوہاب عزام کی فکری وراثت پر تحقیقی تجزیہ پیش کر کے جدید اسلامی فکر اور تہذیبی روح کے باہمی ربط کو نکھارا ہے۔

    امریکہ کی الحکمۃ انٹرنیشنل یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ہدایت اللہ احمد شاش نے ایک بار پھر معاصر مسلم نوجوانوں کو درپیش شناختی چیلنجز پر اپنی قلمی توجہ مرکوز کی ہے، جو آج کی نسل کو فکری اطمینان اور تہذیبی شعور فراہم کرتی ہے۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی فیکلٹی آف عربی سے وابستہ دو محققین، محترمہ فوزیہ میر تاج اور محترمہ نرگس نذیر نے عربی نحو میں عمدہ اور فضلہ کے باہمی تعلق کو گہرائی سے پرکھا ہے۔

    پاکستان کے خیبر پختونخواہ میں واقع قرتبہ یونیورسٹی (پشاور) کے شعبۂ اسلامیات سے وابستہ پی ایچ ڈی محقق عبدالوحید خان، اسسٹنٹ پروفیسر مقدس اللہ اور اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے ایم فل اسکالر عامر عزیز نے شاہ ولی اللہ دہلوی کی سماجی فکر کی روشنی میں ایک بہتر معیارِ زندگی کے فکری و عملی مظاہر پر سیر حاصل گفتگو کی ہے، جو اسلامی تہذیب کے اصلاحی رجحانات کا آئینہ دار ہے۔

    ادھر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد کے شعبۂ بین المذاہب مطالعہ سے وابستہ لیکچرر حسن بیگ اور جی سی ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی ایم فل اسکالر حفصہ مقصود نے قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں بین المذاہب تعلقات کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا ہے، جو عصرِ حاضر میں فہمِ قرآن کی عالمی افادیت کو اجاگر کرتا ہے۔ ماحولیاتی علوم اور قرآن کے مابین تعلق کو یونیورسٹی آف چناب کی ایم فل اسکالر عائشہ اورکزئی نے جس بصیرت سے پیش کیا ہے، وہ قرآنی تعلیمات کی ہمہ گیری اور عصر حاضر سے ہم آہنگی کی واضح دلیل ہے۔

    یہ تمام مقالات اس امر کا ثبوت ہیں کہ علمی دنیا میں الایضاح ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں مختلف مسالک، ثقافتوں اور جہات سے تعلق رکھنے والے محققین یکجا ہو کر دین، علم اور تہذیب کی خدمت کرتے ہیں۔ ہم تمام اہل قلم کو ان کی کاوشوں پر مبارک باد پیش کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اس مجلہ کو علم و ہدایت کا منارہ بنائے رکھے۔

    والسلام

  • AL-IDAH
    Vol 42 No -2 (2024)

    بسم الله الرحمن الرحيم

    علم و تحقیق کی محفل میں جب عصری مسائل اور روایتی متون کی روشنی میں فکری تجزیے جمع ہوں، تو ایک ایسا علمی ماحول پیدا ہوتا ہے جو دل و دماغ کو بیدار کرتا اور علمی روایت کی گہرائیوں میں جھانکنے کا موقع دیتا ہے۔ الایضاح کا یہ تازہ شمارہ(جلد 42 شمارہ 2) بھی ایسے ہی تحقیقی موتیوں سے مزین ہے، جن میں معاصر فکری سوالات کا نہایت بصیرت افروز انداز میں جائزہ لیا گیا ہے۔

    اس شمارے میں ہمیں امریکہ کی جامعۃ الحکمۃ العالمیہ، پنسلوانیا کی پروفیسر ہدایت اللہ احمد شاش کی گراں قدر تحریر پڑھنے کو ملتی ہے، جس میں وہ مستشرقین کی جانب سے قرآن مجید میں خواتین کے حقوق، بالخصوص میراث سے متعلق کیے گئے اعتراضات کا سنجیدہ تجزیہ پیش کرتی ہیں۔ اسی طرح سعودی عرب کی جامعہ امام عبدالرحمٰن بن فیصل سے تعلق رکھنے والے حدیث و علومِ حدیث کے ماہر، پروفیسر ایمن محمود مہدی نے امام الحافظ محمد بن عوف الحمصی کے جرح و تعدیل کے منہج پر نہایت وقیع مقالہ تحریر کیا ہے۔

    بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد سے اس شمارے میں دو محققین کی علمی شرکت شامل ہے: ڈاکٹر رابعہ نور اور ڈاکٹر عبد الحمید خروب، جنہوں نے شیخ محمد متولی الشعراوی کے تفسیر ی اسلوب میں دعوتی اصولوں کا وصفی و تحلیلی مطالعہ پیش کیا ہے، جو قرآنی بلاغت اور جدید دعوتی حکمتِ عملی کو یکجا کرتا ہے۔

    اردن کی عمان عرب یونیورسٹی سے وابستہ ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر منذر عبد الکریم احمد القضاہ کا تحقیقی مقالہ "الوقف عند غیر المسلمین" کے عنوان سے مسیحی اوقاف کے تناظر میں یروشلم کی دینی تاریخ کا تحقیقی جائزہ پیش کرتا ہے۔ ادھر مراکش کے شہر تطوان کے کلیہ أصول الدین سے وابستہ محقق حمزہ معلوئی الوجدی نے شیخ ماء العینین کے عقائدی منظومہ "العقائد الستة والستون" پر تحقیقی روشنی ڈالی ہے۔

    الجزائر کی جامعہ تلمسان سے دو محققین — عبدالقادر سلامی اور زینب بوشیشی — نے عربی شاعری میں قرآنی اثرات کے تناظر میں عبد المجید فرغلی کے دیوان "من نبغ القرآن" کا ثقافتی و ادبی مطالعہ پیش کیا ہے، جو اسلامی ادب اور قرآن کے باہمی تعلق کو خوبصورتی سے آشکار کرتا ہے۔

    پاکستان سے بھی متعدد فاضل محققین کی نگارشات شامل اشاعت ہوئی ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (اسلام آباد) کے ایم فل سکالر اسامہ حیات اور ماڈرن لینگویج اسکول و کالج اسلام آباد کے لیکچرر محب الرحمن نے قرآن مجید کے جمالیاتی پہلوؤں کا تجزیاتی مطالعہ پیش کر کے قاری کے ذوقِ جمال کو مہمیز دی ہے۔

    دارالعلوم اصحاب الصفہ مردان کے دارالافتا کے اسسٹنٹ محمد ایوب، عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے شعبہ اسلامیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ابظاہر خان اور پی ایچ ڈی سکالر ناصر علی نے "صحیح البخاری کی کتاب الطب" میں موجود طبی اخلاقیات کو تحقیق کا موضوع بنایا ہے، جو دین اور طب کے مابین گہری ہم آہنگی کا مظہر ہے۔

    یونیورسٹی آف ہری پور کے شعبہ علوم اسلامیہ و مذہبیات سے پی ایچ ڈی اسکالر شبانہ کلیم، ایسوسی ایٹ پروفیسر جنید اکبر، اور اسسٹنٹ پروفیسر محمد حیات خان نے یومِ قیامت کے تصور پر جاوید احمد غامدی اور اہل السنۃ کے درمیان نظریاتی فرق کا عالمانہ تجزیہ پیش کیا ہے، جو عقائدِ اسلامیہ کی تفہیم کے لیے نہایت مفید ہے۔

  • AL-IDAH
    Vol 42 No -1 (2024)

    اداریہ

    الحمد لله الذي علّم بالقلم، علّم الإنسان ما لم يعلم، والصلاة والسلام على نبيّ الرحمة، سيدنا محمد صلى الله عليه وسلم، وعلى آله وصحبه أجمعين، أما بعد:

    مجلۃ الإیضاح علمی تحقیق اور بین الجامعاتی مکالمے کے فروغ کے لیے مسلسل کوشاں ہے، اور ہمیں مسرت ہے کہ جلد 42، شمارہ اوّل پیش خدمت ہے۔ اس شمارے میں متنوع موضوعات پر ایسے علمی مقالات شامل ہیں جو روایت و درایت، فقہ و قانون، مالیات، عصری معاشرتی مسائل اور قرآنی فہم جیسے اہم میدانوں میں ایک تازہ اور تنقیدی زاویہ پیش کرتے ہیں۔

    اس شمارے کا آغاز حدیثِ نبوی "قلوبهم قلوب الأعاجم وألسنتهم ألسنة العرب" کی تخریج، دراسہ اور تحقیق پر مشتمل ایک گراں قدر مقالے سے ہوتا ہے، جسے ابراہیم فوزی ابراہیم  القراعن اور علی احمد محمد الأسلمي (پی ایچ ڈی اسکالرز، جامعہ امام عبدالرحمن بن فیصل، دمام، سعودی عرب) عبدالله حسین العسیری (لیکچرر، جامعہ شاہ خالد، ابہا) اور سارہ  عزیز الشہري (پروفیسر، جامعہ امام عبدالرحمن بن فیصل) نے نہایت تحقیق کے ساتھ پیش کیا ہے۔

    حدیثی نقد کے تاریخی پہلو پر حمید اللہ مزمل (ڈائریکٹر تحقیق و ترجمہ، وزارتِ اعلیٰ تعلیم، کابل) کا مقالہ "نیشاپور کے محدثین کی خدمات" اپنی نوعیت کا ایک ممتاز مطالعہ ہے۔

    فقہی مباحث میں پروفیسر ربیع الأعور (جامعہ امیر عبدالقادر برائے اسلامی علوم، قسطنطینہ، الجزائر) کا تحقیقی مضمون "فقہی اقوال پر نقد کی مہارت" فقہی فکر کو تنقیدی بصیرت کے ساتھ سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

    اقتصادیات کے میدان میں میساء منیر ملحم (ایسوسی ایٹ پروفیسر، یرموک یونیورسٹی، اردن) اور رسمیہ احمد ابو موسیٰ (لیکچرر، جامعہ البلقاء، اردن) کا مقالہ "اسلامی بینکوں کی ربحیت پر الیکٹرانک ادائیگی کے اثرات"، اسلامی مالیات کے عصری چیلنجز کو سمجھنے میں مددگار ہے۔

    اسی طرح ڈاکٹر منذر عبدالکریم أحمد القضاۃ (ایسوسی ایٹ پروفیسر، عمان عرب یونیورسٹی) نے "ازدواجی تنازعات میں بین الاقوامی اختصاص کے مسئلے کو اماراتی قانون اور شریعت کی روشنی" میں عمدہ انداز میں پیش کیا ہے۔

    پاکستان سے تعلق رکھنے والے پروفیسر محمد مشتاق احمد (شعبہ شریعت و قانون، شفاء تیمیر ملت یونیورسٹی، اسلام آباد) نے جناب "جاوید احمد غامدی کے تصورِ نظمِ قرآن" کا تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے جو عصر حاضر کی قرآنی تفہیم پر ایک قابلِ قدر اضافہ ہے۔

    اسلامی وراثت کے اصولوں پر سعدیہ تبسم (اسسٹنٹ پروفیسر، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد) کا تحقیقی مطالعہ "وراثت، وصیت اور ہبہ کے باہمی تعلقات" کے عنوان سے شائع کیا گیا ہے۔

    کووڈ-19 کے تناظر میں ضیاء الرحمن (ایم فل اسکالر) عابدہ پروین (ڈائریکٹر) اور اعظم علی (لیکچرر) — تینوں اسکالرز، شیخ زید اسلامک سینٹر، جامعہ کراچی سے تعلق ركھتے ہیں  — نے "اسلامی مالیاتی انجنیئرنگ کا کردار" کے عنوان سے ایک معاصر مسئلے پر تحقیقی مقالہ پیش کیا ہے۔

    اسی طرح ڈاکٹر فرحت نسیم علوی (چیئرپرسن، شعبہ اسلامیات، یونیورسٹی آف سرگودھا) عبدالمنان چیمہ (پی ایچ ڈی) اور سعدیہ رفیق (پی ایچ ڈی اسکالر) نے "اسلامی تناظر میں آبی نظم و نسق پر فکری اور عملی نوعیت" کی رہنمائی فراہم کی ہے۔

    یہ تمام مقالات نہ صرف اپنے علمی معیار میں بلند ہیں بلکہ ان میں پیش کیے گئے موضوعات معاصر تقاضوں کے عین مطابق ہیں۔ مجلۃ الإیضاح کا یہ شمارہ مختلف جامعات، اداروں اور مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے محققین کی کاوشوں کا ثمر ہے، جو اس مجلہ کے وقار اور تاثیر میں اضافہ کا باعث ہے۔

    ہم تمام اہلِ قلم، ادارہ جاتی معاونین اور محققین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اپنی فکری کاوشوں کے ذریعے اس شمارے کو جِلا بخشی، اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ یہ علمی خدمات امتِ مسلمہ کے لیے مفید اور بابرکت ہوں۔

  • AL-IDAH
    Vol 41 No - 2 (2023)

    الحمد للہ، الإیضاح کا 41واں مجلد، شمارہ دوم آپ کے سامنے ہے، جو علمی دنیا میں ایک اور قیمتی اضافہ ہے۔ تحقیق و تدقیق کے میدان میں اس مجلے کی اشاعت نہ صرف علومِ اسلامی کے ارتقا میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے بلکہ بین الاقوامی علمی و فکری مکالمے کو فروغ دینے میں بھی نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔

    یہ شمارہ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی محققین کی گرانقدر تحقیقات پر مشتمل ہے، جو اس امر کی واضح دلیل ہے کہ الإیضاح علمی معیار، تحقیق کی نزاکتوں اور جدید فکری مباحث سے ہم آہنگی میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ مختلف علوم و فنون سے متعلق اس تحقیقی ذخیرے میں قرآنی علوم، حدیث، فقہ، اسلامی قانون، بین الاقوامی تعلقات، تعلیم و تربیت، میڈیا اور عصری سماجی موضوعات پر گہری تحقیق کو جگہ دی گئی ہے، جو اس شمارے کی جامعیت اور وسعت کو ظاہر کرتی ہے۔

    قرآنی علوم کے باب میں ڈاکٹر عنایت اللہ عادل (پی ایچ ڈی اسکالر، فیکلٹی آف اصول الدین، شعبہ تفسیر و علوم القرآن، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد) اور ڈاکٹر ہدایت الرحمن کفیل (اسسٹنٹ پروفیسر، فیکلٹی آف اصول الدین، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد) کا مقالہ "التعريف بتفسير (عزيز التفاسير) للشيخ سلطان عزيز: دراسة وصفية تقييمية" ایک اہم تحقیقی کاوش ہے جو شیخ سلطان عزیز کے تفسیر کے منہج اور اس کی علمی قدر و قیمت پر روشنی ڈالتی ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر نصر من اللہ مجاہد (صدر، شعبہ تفسیر و علوم القرآن، فیکلٹی آف شریعہ، کابل یونیورسٹی) اور ڈاکٹر غلام محمد محب (پروفیسر، شعبہ تفسیر و علوم القرآن، کابل یونیورسٹی) نے "مكانة العلم وفضله في القرآن الكريم دراسة موضوعية قرآنية" میں قرآن مجید میں علم کی فضیلت اور اس کی روشنی میں انسانی ترقی کے اصولوں پر تحقیقی نظر ڈالی ہے۔

    علمِ حدیث کے موضوع پر ایمن محمود مہدی (پروفیسر، حدیث و علوم حدیث، شعبہ اسلامیات، کالج آف آرٹس، امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی، سعودی عرب) کا مقالہ "زواج النبي ﷺ من السيدة عائشة رضي الله عنها بين المنقول والمعقول" ایک مدلل تجزیہ پیش کرتا ہے، جو سیرتِ نبوی کے ایک اہم پہلو کو روایات اور عقل کی روشنی میں پرکھنے کی علمی کاوش ہے۔

    انسانی حقوق، بین الاقوامی تعلقات، اور قانون کے حوالے سے کئی وقیع تحقیقات اس شمارے میں شامل کی گئی ہیں۔ ایمن محمد عبدالحي البطوش (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ بنیادی علوم، الزیتونہ یونیورسٹی، اردن) نے اپنے مقالے "مدى الإرتباط بين الضمانات التشريعية والضمانات الشىرعية والإتفاقيات والمعاهدات الدولية لحماية حقوق الإنسان" میں شریعت اسلامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے مابین تعلق پر تحقیقی نظر ڈالی ہے، جبکہ محمد ربیع احمد حروق (اسسٹنٹ پروفیسر، جنان یونیورسٹی، طرابلس، لبنان) نے "دور ميثاق منظمة التعاون الإسلامي في تعزيز ثقافة حقوق الإنسان" میں اسلامی تعاون تنظیم کے چارٹر کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔

    تعلیم اور تربیت کے میدان میں عبداللہ عامر سیف المعمری (وزارت تعلیم، عمان، جنان یونیورسٹی) کا مقالہ "الأساليب التربوية للوقاية من الفساد الأخلاقي في الإسلام" اسلامی تعلیم و تربیت کے تناظر میں اخلاقی بگاڑ سے بچاؤ کے اصول بیان کرتا ہے۔ ثقافتی اور تاریخی تحقیقات کے حوالے سے میر اکبر شاہ نے "الصلات الثقافية والتاريخية بين الأتراك والأفغان في صدر الإسلام" میں ابتدائی اسلامی دور میں ترکوں اور افغانوں کے تعلقات کا تحقیقی جائزہ لیا ہے، جو اسلامی تاریخ کے ایک اہم پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔

    اسی طرح ابظاہر خان (ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ اسلامیات، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، خیبر پختونخواہ)، محمد ایوب انور (پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ اسلامیات، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، خیبر پختونخواہ) اور ہما گل (ایم فل اسکالر، شعبہ اسلامیات، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، خیبر پختونخواہ) نے "جامعات و مدارس کا تعلیمی نصاب: اسلام اور عصری تقاضے" میں مدارس و جامعات کے نصاب کے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق جائزے کو پیش کیا ہے۔

    قانون اور معیشت کے موضوع پر بھی کئی تحقیقی مضامین شامل ہیں۔ سید رضا شاہ گیلانی (اسسٹنٹ پروفیسر، قانون، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، پاکستان)، محمد ہارون خان (ڈپٹی رجسٹرار و اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ شریعہ و قانون، اسلامیہ کالج، پشاور) اور علی محمد المطروشی (کرنل، دبئی پولیس، جنرل ڈیپارٹمنٹ آف ہیومن رائٹس، دبئی) نے

     " Taxes in Islam and Islamic civilization from an Islamic perspective "

    میں اسلامی معیشت میں ٹیکس کے نظام پر روشنی ڈالی ہے، جبکہ اویس انور (لیکچرر، انڈس یونیورسٹی، کراچی) اور محمد اسحاق عالم (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اصول الدین، کراچی یونیورسٹی) نے "دنیا کا پہلا بین الاقوامی تحریری آئین: میثاق مدینہ اور میگنا کارٹا کا تقابلی جائزہ" میں دو عظیم آئینی دستاویزات کا تجزیہ کیا ہے۔

    معاشرتی اور عصری موضوعات پر بھی عمیق تحقیقی مباحث اس شمارے کا حصہ ہیں۔ محمد ایوب انور، ابظاہر خان اور نزہت بی بی (ایم فل اسکالر، شعبہ اسلامیات، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان، خیبر پختونخواہ) نے "دعوت کے میدان میں میڈیا کو درپیش چیلنجز کا تحقیقی جائزہ" میں جدید میڈیا کے دعوتی سرگرمیوں پر اثرات کا تجزیہ کیا ہے، جبکہ فرحت نسیم علوی (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اسلامیات، یونیورسٹی آف سرگودھا) اور محمد ہارون (پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ اسلامیات، یونیورسٹی آف سرگودھا) نے "Exploring the Global Impact of Homosexuality: A Comprehensive Analysis from Islamic Perspective" میں عصری سماجی مسائل پر اسلامی نقطہ نظر کو تحقیقی انداز میں پیش کیا ہے۔

    اس شمارے کے تمام تحقیقی مقالات اسلامی علوم و فنون میں ایک بیش قیمت اضافہ ہیں۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ بیرون ملک کے اسکالرز کی تحقیق کی شمولیت، مجلے پر ان کے بھرپور اعتماد کی مظہر ہے اور یہ کہ الإیضاح نہ صرف ایچ ای سی کے تحقیقی معیارات پر پورا اترتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اسلامی علوم کے فروغ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔

    ہم الإیضاح کے تمام محققین، مصنفین، اور ناقدین کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے اپنی گرانقدر تحقیقات کو اس علمی سفر کا حصہ بنایا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں تحقیق و جستجو کے اس عمل کو مزید نکھارنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسے قبولیت بخشے۔ آمین۔

  • AL-IDAH
    Vol 41 No - 1 (2023)

    الحمد للہ، مجلہ الإیضاح کا 41واں مجلد، شمارہ اول آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ شمارہ علومِ اسلامیہ کے مختلف گوشوں میں تحقیقی کاوشوں اور علمی مباحث کا شاہکار ہے، جو علمی دنیا میں تحقیق و تدقیق کے نئے دریچے وا کرنے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ الإیضاح ہمیشہ سے اہلِ علم کے لیے فکری غذا فراہم کرنے اور علومِ اسلامی کے دقیق نکات پر علمی مکالمے کو فروغ دینے کے لیے کوشاں رہا ہے، اور یہ تازہ شمارہ بھی اسی روایت کا تسلسل ہے۔

    اس شمارے کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں نہ صرف ملکی بلکہ بیرونِ ملک کے معروف محققین نے بھی اپنی تحقیقات شامل کی ہیں، جو ہمارے مجلے پر ان کے اعتماد کا بہترین مظہر ہے۔ یہ پہلو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ الإیضاح علمی معیار اور بین الاقوامی تحقیقی تقاضوں پر پورا اترنے میں کامیاب رہا ہے۔ ساتھ ہی، یہ ایچ ای سی کے مقرر کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق ایک معیاری تحقیقی مجلے کی حیثیت کو بھی اجاگر کرتا ہے، جو عالمی سطح پر علمی و تحقیقی شراکت داری کو فروغ دینے کے ہمارے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔

    اس شمارے میں قرآنی علوم، علمِ حدیث، اصولِ فقہ، علمِ بلاغت، اسلامی قانون، اور عصری علمی مباحث پر گراں قدر مقالات شامل کیے گئے ہیں۔

    ڈاكٹر الطیب مساعد احمد، جو امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی، دمام، سعودی عرب کے کالج آف آرٹس میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، نے "قرآنی نصائح اور ان کی اقسام: ایک موضوعی مطالعہ" کے عنوان سے ایک علمی تحقیق پیش کی ہے۔

    اسی طرح، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے فیکلٹی آف عربی لینگویج کے شعبہ عربی ادب میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حبیب اللہ خان، اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے شعبہ عربی کے لیکچرر ڈاکٹر بخت زبیر اور سید عبدالسلام باچا نے "حروفِ جر کے نحوی و بلاغی اثرات: ایک تحقیقی جائزہ" میں نحوی اور بلاغی لطائف کو نہایت عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔

     

    حدیثی تحقیقات کے باب میں بھی اس شمارے میں نمایاں مقالات شامل کیے گئے ہیں۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے فیکلٹی آف شریعہ اینڈ لا کے شعبہ شریعہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر صفی اللہ وکیل نے اپنے مقالے "محدثین کے ہاں توثیق و تضعیف کے اصول" میں محدثین کے تحقیقی اصولوں پر روشنی ڈالی ہے۔ اسی طرح بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے فیکلٹی آف اصول الدین کے شعبہ حدیث و علوم حدیث کے پی ایچ ڈی اسکالر امداد اللہ نے الطبرانی کے معجم اوسط میں موجود منفرد روایات کے سلسلے میں تحقیق پیش کی ہے۔

    ڈاکٹر ایمن محمود مہدی، جو امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی، سعودی عرب میں کالج آف آرٹس کے شعبہ اسلامیات میں پروفیسر ہیں، نے "کلام الأقران: جرح و تعدیل کے ایک اہم مسئلے کا تحقیقی مطالعہ" میں عمدہ تجزیہ پیش کیا ہے۔ اسی طرح، ڈاکٹر طالب حماد ابو الشعر، جو اسلامی یونیورسٹی آف غزہ، فلسطین کے فیکلٹی آف اصول الدین میں حدیث و علوم حدیث کے پروفیسر ہیں، نے "عبدالرحمن بن مہدی اور وکیع کی امام ثوری سے روایات میں اختلاف پر تقابلی و تطبیقی مطالعہ" کے عنوان سے تحقیقی مقالہ پیش کیا ہے۔

    سنتِ نبویہ کے عملی اور سماجی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے، اسلامی یونیورسٹی آف غزہ، فلسطین کے حدیث و علوم حدیث کے شعبے میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر رائد طلال عبدالقادر شعت نے "سادہ لوحی اور اس کے اثرات: سنتِ نبوی کی روشنی میں" پر مقالہ تحریر کیا ہے۔

    فقہ اور اسلامی قانون کے موضوع پر، اسلامی یونیورسٹی آف غزہ، فلسطین کے فیکلٹی آف شریعہ و قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر یاسر سعید فوجو نے "اسلام میں متبادل سزائیں: ایک اصولی مطالعہ" پر تحقیقی مقالہ لکھا ہے۔ اسی طرح، اسی یونیورسٹی کے فیکلٹی آف شریعہ و قانون کے پروفیسر سالم عبداللہ ابو مقدہ ابو مقدہ اور غزہ کی وزارتِ تعلیم و تربیت کی استاد تہانی محمد بروحوم نے "قاعدہ: (التوسعة أساس الأمان) اور اس کے معاصر تطبیقی پہلو" پر علمی بحث کی ہے۔

     

    موجودہ سماجی اور ابلاغی تحقیقات کے سلسلے میں بھی یہ شمارہ گراں قدر اضافہ ہے۔ یونیورسٹی آف ہری پور، پاکستان کے شعبہ اسلامی اور مذہبی علوم کی ایم فل اسکالر کاجل زیب، اسی یونیورسٹی کے شعبے کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جنید اکبر، اور ایم فل اسکالر سیدہ منیبہ حسن نے "92 نیوز کے مذہبی پروگرام 'صبحِ نور' کا تحقیقی مطالعہ" میں جدید میڈیا میں اسلامی موضوعات پر گفتگو کا تجزیہ کیا ہے۔

    اسی طرح، شیخ زید اسلامک سینٹر، یونیورسٹی آف کراچی، پاکستان کے پی ایچ ڈی اسکالر عمران عبدالعزیز، اس سینٹر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر عابدہ پروین، اور اسلامی بینکاری کے شعبے سے وابستہ محقق اعظم علی نے "اسلامی مالیاتی نظام کے مسائل و چیلنجز: پاکستان کے تناظر میں ایک تجزیاتی مطالعہ" میں اسلامی معاشیات کے ایک اہم پہلو پر مدلل گفتگو کی ہے۔

    یہ تمام تحقیقی مقالات نہ صرف علمی دنیا میں ایک قیمتی اضافہ ہیں بلکہ اسلامی علوم و فنون میں تحقیق و تجزیہ کے دروازے بھی وا کرتے ہیں۔ ہم تمام ملکی و غیر ملکی محققین، مصنفین اور ناقدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے اپنے علمی و تحقیقی ذخیرے کو ہمارے قارئین تک پہنچانے میں بھرپور تعاون کیا۔ امید ہے کہ یہ علمی سرمایہ قارئین کی فکری جِلا اور علمی سیرابی کا باعث بنے گا۔

    اللہ تعالیٰ ہمیں علم و تحقیق کی خدمت میں مزید خلوص اور استقامت عطا فرمائے اور اس کاوش کو قبولیت بخشے۔ آمین۔

  • AL-IDAH
    Vol 40 No - 2 (2022)
  • AL-IDAH
    Vol 40 No - 1 (2022)
  • AL-IDAH
    Vol 39 No - 2 (2021)
  • AL-IDAH
    Vol 39 No - 1 (2021)

    The latest edition of Al-Idah is in your hands amidst the global pandemic of Covid-19 which has impressed the precarious nature of life more than ever upon us. Religion is the beacon house amidst this chaos and helplessness. It strengthens our spirits, fortifies our courage and blesses us with peace. We at the editorial desk of Al-Idahstrive our best to pick and choose those articles that bear relevance to not only currently prevailing situation in the world but may enhance understanding of the traditional Islamic concepts. We hope that reading this issue may prove to be a delightful, enriching experience for our readers.

    We take pride in the fact that Al-Idah leaves no stone unturned in winning excellence in research. We take into account the latest changes and policies/guidelines given by HEC for the research journals in letter and spirit. Our readers may have an updated information regarding the latest changes in the policy for research journals on our website. The upcoming issues of Al-Idah in the light of the latest HEC policies shall be specifically reserved for pure Islamic Studies disciplines like Tafseer & UloomUl Quran, Hadith & Its Sciences, Islamic Jurisprudence, Seerat Un Nabi, Islamic History, Comparative Study of Religions,  Comparative Jurisprudence, Islamic Banking & Finance etc. (Its detail may be checked on our website). This further specification shall enable Al-Idah gain better focus and depth and henceforth articles based on pure Islamic Studies shall be entertained. In addition to this, self-institute articles shall not be entertained any more.   

    Al-Idahis a tri-lingual research journal i.e. we publish articles in English, Urdu and Arabic languages and many- a-times the number of articles run in hundreds which is a testimony of its immense popularity and wide readership. Our research journal website is properly functional and we accept articles only via HJRS and keep in touch with our contributors regarding the status of their articles. We endeavor to include articles by foreign authors so as to have a vibrant presence internationally as well. The reason that Al-Idah is tri-lingual is to open up for international readership. We encourage foreign religious researchers to send in their research articles specifically focusing the religious studies and traditional Islamic disciplines.

    Take good care of yourself and those around you. Be safe, healthy and happy.

    Happy reading!

     

     

    Chief Editor

    Prof. Dr. Rashad Ahmed Saljooq

  • AL-IDAH
    Vol 38 No - 2 (2020)
  • AL-IDAH
    Vol 38 No - 1 (2020)

    FOREWORD FROM THE EDITOR-IN-CHIEF

    Welcome to the 1st issue of 38th Volume of Al Idah. Taking this opportunity, I wish to congratulate its stalwart contributors and the dedicated staff for making it an X- category peer-reviewed international academic research journal.

    As always we have made an effort to array diverse and pluralistic views addressing the contemporary issues locally, nationally and internationally from an Islamic perspective in the three sections of Al Idah i.e. English, Arabic and Urdu. The global pandemic has thrusted us into an unprecedented crisis. The Muslim Ummah is challenged by the global socio-economic and political changes along with the rest of the world. The global economy is in a flux and there is uncertainty everywhere. The Internet has changed the dynamics of the world. If on the one hand, the modern digitization of Islamic literature has made access to the scholarly material just a click away, on the other hand, there is a dangerous mingling of malpractices to corrupt the basics of religious beliefs, tamper with the originals and distort the original texts. We invite the scholars to probe this dilemma and offer viable solutions. There is a dire need of genuine research addressing to re-direct Ummah towards its original and initial glorious path. It is high time that the religious scholars should take the lead. They may not restrict and delimit themselves to day to day life issues but be a beacon house for Muslims.

    At Al-Idah, we have always tried to promote the moderate and peace-loving face of Islam. Religion is an all-embracing phenomenon and there is nothing on Earth that goes exceptional to religion. Islam evokes the spirit of enquiry and research in mankind. Our religion Islam invites all to explore from the cosmic realities to the unfathomable depths of oceans in a scholarly way.

    In the end I’d like to thank the contributors, editors and staff to make Al-Idah a success story. I pray to Allah for its future success. May Al Idah play a pivotal role in promoting the true Islamic teachings in the world. Ameen.   

     

    السلام عليكم ورحمة الله وبركاته!

    معروف تحقیقی  و تدریسی ادارہ شیخ زاید اسلامك سنٹر كا  ششماہی مجلہ "الایضاح" (جنوری – جون 2020ء)   بفضل خدا  شائع ہو چکا ہے۔ 1993 میں اپنے باقاعدہ افتتاح سے لے كر اب تك شیخ زاید سنٹر مختلف پروگرامز کے ذریعے بالخصوص  اہالیان پشاور اور بالعموم اہل پاكستان  كی رہنمائی كرتا رہا ہے ، اپنے تحقیقی پروجیكٹس میں ادارہ نے  عصرِ حاضر کے ابھرتے ہوئے چیلنجز ، ان کے پاکستان پر، خطے اور باقی دنیا پر اثرات کا احاطہ کیا ہے۔

    اس شمارے كی خاص بات یہ ہے كہ   ہائیر ایجوكیشن كمیشن نے اپنی حالیہ میٹنگ منعقدہ 6 فروری 2020 میں  مجلہ "الإیضاح" كو  ایك درجہ ترقی دیتے ہوئے  اسے "ایكس" درجہ میں تسلیم كر لیا ہے ،  یہ خبر جہاں مجلہ "الإیضاح" كے مدیران ومعاونین كے لئے فخر و  حوصلہ افزائی كا باعث ہے وہیں  قارئین و  محققین كے لئے بھی  خوشی كا   سبب ہے۔  یہ تمام سفر محققین  كے تحقیقی تعاون كے بغیر ہرگز ممكن نہ تھا۔

      آج کے جدید دور میں انسانیت کو درپیش مشکلات اور چیلنجز کا تجزیہ کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے کے لئے سائنسی طریقہ کار کے تحت تحقیق اور مباحثوں نے بہت اہمیت حاصل کرلی ہے، اس كے ساتھ ساتھ  قرآن وتفسیر  ،حدیث و اصول حدیث ، فقہ و اصول فقہ  كی جدید مباحث پر بھی خامہ فرسائی ضروری ہے ، الایضاح كے حالیہ مجلہ میں انہی  مباحث و تحقیقات كو زیر بحث لایا گیا ہے ۔ یہ شمارہ بھی حسب سابق عربی ، اردو اور انگریزی زبان كے تحقیقی مقالات پر  مشتمل ہے  جس میں  وطن عزیز  كے محققین كے مقالات كے ساتھ ساتھ ایك بڑی تعداد میں بین الاقوامی اہل علم و دانش  کے علمی اور تحقیقی مقالات  عمیق انداز  میں  چھان بین، تحقیقی جائزہ    اور خارجی تبصروں   كی روشنی میں  ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے مجوّزہ سٹینڈرڈز کے مطابق مرتب کئے گئے ہیں تا کہ اِسے عالمی معیار کا بہترین تحقیقی جریدہ بنایا جا سکے۔

    امید ہے کہ اس جریدے میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالہ جات محققین كے لئے تحقیق كے نئے در وا كریں گے ، اور انہیں نئی جہات سے روشناس كروائیں گے، محققین  کی طرف سے موصول ہونے والے مقالات میں سے معیاری مقالات کا انتخاب ہمارے لیے بھی امتحان ہوتا ہے اور ماہرین کے لیے بھی۔ جیسا کہ اس شمارے کے لیے بھاری تعداد میں ملكی و بین الاقوامی سطح كے  تحقیقی  مقالات  موصول ہوئے تھے لیکن اس میں سے صرف  17  مقالات منتخب کیے جاسکے، جو آپ كی خدمت میں پیش كر دئے گئے ہیں ۔جن میں سے عربی كے (7) ، اردو كے  (4) اور انگریزی كے (6) مقالات شامل ہیں۔

    مجلہ كا پہلا تحقیقی مقالہ  افغان یونیورسٹی  كابل (افغانستان) كے  وی – سی  ڈاكٹر نصر من اللہ صاحب كا

    " قواعد الترجيح التفسيرية المتعلقة بلغة العرب عند الشيخ القنوجي "

    سے متعلق ہے ،  جس میں محقق نے شیخ صدیق حسن قنوجی رحمہ اللہ نے  كی  تفسیر  " فتح البیان في مقاصد القرآن " میں تعارض اقوال كی صورت میں   مختلف قواعد ترجیح كی طرف التفات ركھا ہے ،  خصوصاً ان قواعد كو زیر بحث لایا ہے جو عربی لغت و گرامر سے متعلق ہیں ۔اس كے ساتھ ساتھ شیخ قنوجی كے منہج كو بھی  پركھا گیا ہے كہ وہ كس حد تك اپنی رائے میں درست ثابت ہوئے ہیں ۔

    دوسرا مقالہ بین الاقوامی   اسلامی  یونیورسٹی اسلام آباد  كی لیكچرر  ڈاكٹر رابعہ نور كا

    " ترجيحات الإمام المودودي -رحمه الله- في تفسيره تفهيم القرآن"

    سے متعلق ہے ، جس میں  فاضل محققہ نے مولانا مودودی رحمہ اللہ  کی تفسیر "تفہیم القرآن" کی سورة بقرة   كی چند آیات میں ذكر كئے گئے مفسرین كے مختلف  اقوال میں  سے  مولانا  رحمہ اللہ كی چند ترجیحات كو  بطور نمونہ پیش کیا  ہے ، چاہے وہ کسی لفظ کے معنی سے متعلق ہو یا مکمل آیت کے معنی سے متعلق ہو،اور قواعد ترجیح کی روشنی میں راجح رائے کی نشاندہی کی  گئی ہے۔

    تیسرا مقالہ   ڈاكٹر  محمد عمران و ڈاكٹر محمد   انور كی مشتركہ كاوش كا نتیجہ ہے جو  كہ

    " الأسانيد التي أخطأ فيها الإمام سفيان بن عيينة"

    سے متعلق ہے ، مذكورہ مقالہ میں   امام سفیان بن عیینہ كے اسانید  حدیث میں واقع اوہام و اغلاط كی نشاندہی كی گئی ہے ۔

    اگلا مقالہ  ڈاكٹر احسان اللہ صاحب اور پروفیسر ڈاكٹر تاج الدین  أزہری صاحب  كی مشتركہ تحقیق كا نچوڑ ہے جو كہ

    " عقوبة التعدي على الأنفس وأثرهافي استتباب الأمن"

    سے متعلق ہے ، جس میں انہوں نے اسلام  كی  انسانی نفس كی حفاظت  كیلئے   مقرر كردہ سزاؤں پر تفصیلی بحث كی ہے۔اور ثابت كیا ہے كہ اگر  كسی بھی معاشرے میں اسلامی سزاؤں كو نافذكیا جائے  تو یقینا اس معاشرے كو امن کی ضمانت مل جاتی ہے۔

    اگلا مقالہ  جامعہ ظفار  -  سلطنت عمان كے پروفیسر  ڈاكٹر حسین احمد علوی كا

    "قول الصحابي عند الإمام الشافعي "

     سے متعلق ہے ،  جس میں فاضل محقق نے   اصول فقہ كی اہم ترین مبحث "قول صحابی" كے بارے میں امام شافعی كے موقف كو واضح كیا ہے۔

    چھٹا  مقالہ  سعودی عرب كی  امام عبد الرحمن بن فیصل یونیورسٹی كے پروفیسر  ڈاكٹر  محمد عبد الرزاق الأسود كا ہے جس كا عنوان

    "علاج مشكلات اللجوء في ضوء لجوء الصحابة"

    ہے ، جس میں موصوف محقق نے  صحابہ كرام كی سیرت كو موضوع بحث بنا كر  مسلمانوں كو موجودہ مشكلات سے نكالنے كا علاج واضح كیا ہے۔

    اسلامی عقائد میں  "لوح محفوظ " سے متعلق مباحث ابتداء سے ہی معركہ الآراء موضوعات رہے ہیں ، اسی موضوع كو زیر بحث لا كر "اللوح المحفوظ"   كے عنوان سے فلسطین كی جامعہ غزہ كے پروفیسر ڈاكٹر حسن نصر بظاظو نے  داد تحقیق سمیٹی ہے۔

    حصہ اردو میں جامعہ عبد الولی خان مردان كے  پروفیسر ڈاكٹر ابظاہر خان  اور ریسرچ سكالر محمد ایوب نے

    "فلاحی ریاست میں عہدہ داروں کے چناؤکا معیار"

      میں سیرت طیبہ كی روشنی میں ان معیارات و أصول  كو بخوبی زیر بحث لایا ہے، اور عہد ہ داروں کے تقرر کا طریقہ کار شریعت اسلامی کی روشنی میں وضاح كیا ہے ۔

    حصہ اردو كا دوسرا مقالہ  جامعہ ملاكنڈ كے ریسرچ سكالر  ثناء اللہ اور ڈاكٹر بادشاہ رحمٰن   كی تحقیق ہے جو كہ

    " تقیہ" كی اصطلاح اور علامہ آلوسی كا مؤقف"

     كے عنوان پر مشتمل ہے ،  جس میں انہوں نے علامہ ألوسی كی   مشہورزمانہ  تفسیر  روح المعانی سے ان كے موقف كو سامنے لایا ہے۔

    قرآن مجید احکام و عقائد کے ساتھ ساتھ عربی زبان اور بلاغت کا ایک حیران کن شاہکار ہے۔اگلا مقالہ اسی موضوع سے متعلق جامعہ پشاور كے شعبہ عربی كے ریسرچ سكالر سلیم خان صاحب اور  شعبہ عربی كے پروفیسر ڈاكٹر سید الحسنات  كی تحقیقی كاوش بعنوان

    "قرآن مجید میں ”أمثال کامنہ“ کی حیثیت "

    ہے جس میں انہوں نے  قرآن كریم میں امثال كامنہ كی حیثیت پر بحث كی ہے۔

    ملك خداداد كے معروف مایہ ناز  محقق اور اپنے مخصوص انداز كی حامل شخصیت  پروفیسر   ڈاكٹر سید باچہ آغہ صاحب نے

    "دینی مدارس میں عصری علوم اورانگریزی زبان کی تعلیم کا جائزہ"

    كے عنوان كے تحت دینی مدارس كی اس موضوع سے متعلق   كی گئی  سرگرمیوں پر  داد تحقیق سمیٹی ہے۔

    حصہ انگریزی كے مقالات میں گومشان یونیورسٹی – تركی  كے فاضل پر وفیسر ڈاكٹر عالم خان نے 

    "Dating of Isnād and Western Scholarship,"

     كے تحت  سند حدیث سے متعلق جدید استشراقی فكر كو موضوع بحث بنایا ہے۔اس مقالہ میں اسناد کے ظہور کی تاریخ اور مستشرقین کے نظریات کا مستند تاریخی حقائق کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔

    اگلا تحقیقی مقالہ   بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد كے  لیكچرر حمید اللہ رضوان كی تحقیقی كاوش ہے جس میں انہوں نے 

    " Shaybānī’s Notion of Authority of Awarding Amān"

     كے عنوان كے تحت  بحث كی ہے ،  بین الاقوامی اسلامی قانون غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتا ہے اسی تناظر میں بین الاقوامی اسلامی قانون کے بانی محمد بن الحسن الشیبانی كے موقف كو زیر بحث لایا گیا ہے ۔

    حصہ انگریزی كا تیسرا تحقیقی موضوع بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد كے پروفیسر ڈاكٹر عطاء اللہ وٹو اور غفران صاحب كا ہے جو كہ 

    " The Role Of Islamic Courts In Land Reforms In Pakistan"

     كے عنوان كے تحت ہے، جس میں انہوں نے پاکستان میں ملکیت زمین کی اصلاحات میں اسلامی عدالتوں کے کردار پر سیر حاصل  تحقیق كی ہے ، اور اس ضمن میں اسلامی عدالتوں کے نتائج کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

    فرانس میں پچھلی چند دہائیوں سے فرانسیسی حکومت نے ایسے قوانین پاس کیے جن کا مقصد عوامی مقامات پر مذہبی علامات کا استعمال ختم کرنا ہے۔  مذكورہ مقالہ میں پروفیسر ڈاكٹر  عامر رضا اور پروفیسر ڈاكٹر رشید احمد صاحب نے 

    " Islamic Headscarf Controversy in France"

    كے عنوان كے تحت فرانسیسی حکومت  كے اسکولوں میں حجاب اوڑھنے پر پابندی كے بارے میں تحقیق كی ہے یہ آرٹیکل ان  اختلافات کی تاریخی پس منظر، طرفین کے دلائل اور حجاب کے مذہبی حوالوں پر بحث کرتا ہے۔

    اگلا تحقیقی مقالہ

    "The Role of Traditional Elders in the Establishment of the law and order in FATA, PAKISTAN"

     كے عنوان كے تحت  زرعی یونیورسٹی پشاور  كے پروفیسر ڈاكٹر انتخاب عالم اور جامعہ پشاور كے ریسرچ سكالر   شاہد اقبال صاحب كا ہے جس میں انہوں نے  فاٹا میں قانون كی پاسداری كروانے میں بزرگان قوم كے كردار پر تحقیق كی ہے۔

    حصہ انگریزی  میں سے آخری مقالہ 

    "A Comparative Study of Western and Islamic Concept of Human Rights:"

    كے عنوان كے تحت  پروفیسر ڈاكٹر عبد المنان صاحب نے   انسانی حقوق كے متعلق  مغربی اور  اسلامی موقف كا مقارنہ كیا ہے۔

    مقالات کا انتخاب خالص معیار کو مدنظر رکھ کر کیا گیا  ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ موضوعات میں تنوع اور جدت کو برقرار رکھا جائے۔  امید ہے کہ الایضاح کا یہ شمارہ بھی اہل علم کو ضرور پسند آئے گا۔

    الایضاح کا مقصد متعلقہ امور  پر مکمل آزادی کے ساتھ تحقیق اور بحث ومباحثہ کرنا اور غیر جانبدرانہ تجزیوں کی  روشنی میں مختلف دینی وقومی  معاملات میں لائحہ عمل پیش کرنا ہے ، تاکہ مقننہ ، عدلیہ، انتظامیہ  اور دوسرے ریاستی ادارے ان تحقیقات کی روشنی میں ملک وقوم کے مفاد میں پالیسی سازی کے لیے  رہنمائی لےسکیں۔

    مجلس ادارت  اپنے ان تما م مقالہ نگاروں اور الایضاح کی تیاری میں علمی او ر تکنیکی لحاظ سے معاونت کرنے والے افراد کی مشکور ہے  ۔ جنہوں نے اس علمی کام میں اپنا حصہ ڈالا  اور امید کرتے ہیں کہ ان کا یہ تعاون ہمارے ساتھ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ 

    مجلس ادارت مجلہ کے بارے میں قارئین کرام کی آراء کو اہمیت دیتی ہے  اور اس کے علمی او رفنی معیار کو بہتر سے بہترین کی تلاش  میں  تنقیدی آراءاور مفید مشوروں  کا  خیر مقدم کرتی ہے ۔

     

                                                                                                                                    ایڈیٹر  "الایضاح"

                                                                                                                            پروفیسر ڈاكٹر رشاد احمد سلجوق

     

  • AL-IDAH
    Vol 37 No - 2 (2019)
  • AL-IDAH
    Vol 37 No - 1 (2019)

    All praise be to Almighty Allah, the latest Issue of “Al-Idah” is in your hands. Al-Idah is a research journal with pro-Islamic orientation. It publishes research articles in three languages simultaneously i.e. English, Urdu and Arabic. It offers a moderate approach and addresses modern day socio-political and other issues with religious bend of mind. Its worthy writers belong to diverse ethnic, national and academic background which further enriches its content. Al-Idah provides a forum for the scholarly articles and research papers. Here our complete focus is on religion and our approach is progressive and moderate. Our worthy contributors are noted researchers and scholars who approach the contemporary issues with keen insight and interest.  I   thank all my staff and contributors for making Al-Idah a success.

     Let us join together and be a part of this great mission of spreading light of the moderate teachings of Islam in whatever way possible. The only way to transform the Muslim Ummah from a dormant and passive lot into a vigorous, energetic and leading nation of the world is through kindling the fire of learning and invoking quest to unearth mysteries.

    Please, let us know, if you have any suggestion. Your feedback is vital for bringing improvement in our work.

    Take care.

  • AL-IDAH
    Vol 36 No - 2 (2018)
  • AL-IDAH
    Vol 36 No - 1 (2018)
  • AL-IDAH
    Vol 35 No - 2 (2017)
  • AL-IDAH
    Vol 34 No - 1 (2017)
  • AL-IDAH
    Vol 33 No - 2 (2016)
  • AL-IDAH
    Vol 32 No - 1 (2016)
  • AL-IDAH
    Vol 31 No - 2 (2015)
  • AL-IDAH
    Vol 30 No - 1 (2015)
  • AL-IDAH
    Vol 29 No - 2 (2014)
  • AL-IDAH
    Vol 28 No - 1 (2014)
  • AL-IDAH
    Vol 27 No - 2 (2013)
  • AL-IDAH
    Vol 26 No - 1 (2013)
1-25 of 34